شہید اسلام کانفرنس کا آنکھوں دیکہا احوال ۔۔۔۔۔ازقلم
میاں محمد راشد حنفی
https://www.facebook.com/mainarifjamali/
سندھ کاشمار تاریخ نے ان ریاستوں میں کیا جہاں آج سے کئی صدیاں قبل ہونے والے مظالم دیکھنے سننے میں آتے ہیں
سندھ میں وسائل کی کمی نہیں جو ریاست اپنا قبلہ درست نہ کر سکے سندھی قوم اتنی کمزور بھی نہیں جو حقوق کی حاصلات میں لڑ کھڑاتی پھرے سندھ میں کمی نڈر اور بےباک لیڈر شپ کی ہے اس زرخیز زمین نے تین بڑی ہستیاں متعارف کروائی ہیں جن میں دو شخصیات ہماری سیاسی حریف گزری ہیں۔مرحوم ذوالفقار علی بھٹو۔محترمہ بینظیر بھٹو۔ ان دونوں نے اپنی زندگی میں سندھ کی عوام کے حقوق کی جنگ لڑی ہے اور سندھی قوم کے دلوں پہ راج کیا ۔آج بھی آگر پیپلز پارٹی کو وٹ پڑتے ہیں تو صرف انکے نام پہ پڑتے ہیں ۔سندھ دھر تی نے ایک اور انمول ہیرا جس کی چمک ساحلِ کراچی سے بلوچستان کی پہاڑوں تک کشمیر کی وادیوں سے کوہستان کی خمیر تک پھیلی مگر شومئی قسمت کہوں کہ فیصلہ تقدیر وہ ہیرا آج ہمارے درمیان تو نہ رہا البتہ اسکی چمک آج بھی جواں ہے دنیا جنہیں شہیدِ اسلام علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو رح کے نام سے جانتی ہے شہید اسلام رح کی یقین نا دہند فراق نے کئی جانیں بےجان کیں مگر
حوصلہ بھی اتنا بخشا کہ سندھ کی غریب مگر غیور قوم
اینی ماضی دہرانے لگی ہے اور اس دورانیہ کا باقاعدہ آغاز بھی آج سے تین سال قبل 29:2014 کو ہو چکا تھا
ان تین سالوں میں سندھ کے حالات اس قدر تبدیل ہوئے ہیں کہ لاڑکانہ میں گدھا گاڑی چلانے والا بھی حکومت وقت پر سرعام ناکامی کا بول کر انہیں شرمسار کرتا نظر آیا
یہ ہمت اگر دس عشروں سے کرتے تو شاید یہ حالت دیکھنے کو نہ ملتی بہرحال , شہید اسلام رح کی یاد میں تیسری شہید اسلام کانفرنس لاڑکانہ میں ہو گزری خوش نصیب ہوں کہ اس تاریخ ساز کانفرنس میں اہلیانِ سندھ کی والہانہ عقیدت براہ راست دیکھ آیا کانفرنس سے ایک روز قبل لاڑکانہ پہنچا کراچی تا لاڑکانہ کوئی آٹھ نو گھنٹے کا سفر ہے
راستے پر کوئی ایسی ہوٹل کوئی ایسی دکان یا کوئی پول ایسا نہیں گزرا جس پر مقامی احباب کی جانب سے پینافلیکس اور پرچم نبوی آویزاں نہ ہوں بلا مبالغہ دل ہی دل میں خیال آ رہا تھا کہ شہید اسلام رح کا خون اتنا
رنگ لے آئےگا یہ وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment